نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کراچی جلسہ

  کراچی والوں کا سیاسی مزاج پورے ملک سے مختلف ہے ۔ یہ آج کی بات نہیں ہمیشہ ہی سے یہ شہر الگ مزاج رکھتا ہے ۔ الگ مزاج کیسے نہ ہو۔ پورا ہندوستان اجڑا تو یہ شہر آباد ہوا۔ شہر نے ترقی کی روزگار آیا ۔ اور روزگار کی تلاش میں پورے ملک سے لوگ کراچی کی جانب کھنچے چلے آئے۔اب یہ شہر ایک نیا روپ لے چکا ہے ۔  اللہ نے ایک زمانے سے شہروں اور خوش حال خطّوں کا یہی نظام بنا رکھا ہے ۔ رازق روزی اتارتا ہے اور اس کے بندے اس روزی کی تلاش میں بڑے شہروں میں پہنچ جاتے ہیں ۔  کراچی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس میں بڑی بڑی آبادیاں ہیں ۔یعنی مہاجروں کی سب سے بڑی تعداد کراچی میں ہی ملی گی ۔ دیگر شہروں میں بھی ہجرت کرنے والے رہتے ہیں مگر جتنی تعداد میں کراچی میں مہاجر آباد ہیں اور کہیں نہیں۔ اگر کوئی سمجھے کہ پٹھانوں کا سب سے بڑا شہر پشاور ہے تو غلط ۔ دنیا میں سب سے زیادہ پٹھان کراچی میں رہتے ہیں ۔ بنگالیوں کی اتنی بڑی تعداد پاکستان میں اور کہیں نہیں جتنی کراچی میں ہے ۔ سرائیکیوں کی اتنی بڑی تعداد شاید ملتان میں بھی نہ ہو ۔ سندھ کے کسی شہر میں سندھیوں کی آبادی اتنی نہیں جتنی کراچی میں ہے ۔ کوئٹہ  سمیت بلوچستان کا کوئی

سازش اور مداخلت میں فرق

سازش اور مداخلت میں فرق   سیاسی اختلاف ہی کی طرح سیاسی اتفاق کا حق بھی ہر ذی شعور کو حاصل ہے۔ جس سے چاہے اتفاق کیجئے جس سے چاہے اختلاف، مگر بہرحال یہ اتفاق یا اختلاف اتنا وزنی ضرور ہونا چاہئے کہ ہواؤں کے دوش پر ڈولتا نہ پھرے۔  ہر ایک کی رائے کو سمجھ ضرور لیں یہ ضروری نہیں کہ سمجھنے کے بعد اس رائے کو تسلیم بھی کرلیا جائے ۔ لیکن کم از کم یہ پتہ ضرور ہونا چاہئے کہ کس فریق کا کیا موقف ہے ۔ حکومت بدلنے کی امریکی سازش سے متعلق تحریک انصاف اور عمران خان کا موقف اور اس کے جواب میں حزب اختلاف کی جماعتوں کا موقف جاننا ہر شہری کا جمہوری حق ہے ۔ یہ جاننا بھی ہر شہری کا حق ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کا موقف کیا تھا ۔ اور پاک فوج کا موقف کیا ہے۔  امریکا کیا کہتا ہے اور روس نے کیا رائے اختیار کی ہے ۔بنیادی سطح پر یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ اپنی رائے کے قیام کے لیے ہر شخص پر یہ باتیں جاننا ضروری نہیں ۔  ہر شخص کو آزادی حاصل ہے کہ وہ بغیر کچھ جانے بھی رائے قائم کرسکے ۔ یا پھر صحافیوں کے ایک طبقہ کی طرح اپنے ادارے کے مالکان کا ساتھ دے اور کسی ایک موقف کے لیے رائے عامہ کی ہمواری کا کام کرے۔   خیر یہ تو جملہ