نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

فروری, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نظم: یوم کشمیر

جو ہم نے خواب دیکھا تھا وہی تعبیر دیکھیں گے نہیں دن دور کے آزادی کشمیر دیکھیں گے شہیدوں کے لہو کی جلد ہی تاثیر دیکھیں گے کہ ہم رنگ شفق سے پھوٹتی تنویر دیکھیں گے مصائب کا نہ ہم کو خوف اور نہ موت کا ڈر ہے لو سینہ تان کر اب ہم سوئے شمشیر دیکھیں گے کہاں ٹھہری کسی کے پاؤں استبداد کی بیٹری عدو حسرت سے یہ ٹوٹی ہوئی زنجیر دیکھیں گے یہ بت گر جائیں گے جابر کی جھوٹی شان و شوکت کے خدا دکھلائے گا ظالم کو بے توقیر دیکھیں گے یہی ہے عین آزادی کے زنداں توڑ کر نکلیں کمیں گاہوں میں اب ہم ماتم تعمیر دیکھیں گے ہزاروں مصلحت سے ہو بیاں پر یہ حقیقت ہے کہ ہم جنت کو زیر سایہ شمشیر دیکھں گے امام اس درد کی مزل سے آگے کامیابی ہے جہاں والے ہماری عظمت تدبیر دیکھیں گے